شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ان کے ملک میں جاری لڑائی میں روس کی شمولیت سے جنگ کا توازن تبدیل ہوا ہے اور امریکہ کی زیر قیادت اتحاد کے برعکس داعش کے خلاف روس کی عسکری سرگرمیاں فیصلہ کن اور موثر ثابت ہوئی ہیں۔بی بی سی کے مطابق چیک ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک کے ایک سال سے جاری فضائی حملوں کے باوجود داعش کے شدت پسندوں کی پیش قدمی نہیں روکی جا سکی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ روس کی
جانب سے کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے داعش اور دیگر شدت پسند گروپ کمزور ہونا شروع ہوگئے۔بشار الاسد نے کہا کہ اتحاد یوں کے قیام سے داعش کا اثر بڑھا ہی ہے اور دنیا بھر سے ان کی بھرتی میں اضافہ ہوا ہوا۔ تاہم جب سے اس جنگ میں روس شامل ہوا ہے داعش اور النصرہ سمیت دیگر دہشت گرد گروپ سکڑ رہے ہیں۔ چنانچہ یہی حقیقت ہے جو ثبوتوں سے ظاہر ہے۔‘بشار الاسد کا کہنا تھا کہ شام میں ’روسی مدد اور شراکت مضبوط تر ہو رہی ہے اور اس سلسلے میں پیچھے ہٹنے کا کوئی امکان نہیں۔